چاوموس
چترال کی حسین وادی کیلاش میں چاوموس سال کا آخری اور طویل ترین تہوار ہوتاہے۔سینکڑوں برس قدیم اس تہوار کا آغاز 7 دسمبرجبکہ اختتام 25دسمبر کوہوتا ہے۔پندرہ روز تک جاری رہنے والے تہوار میں کیلاش کی تینوں وادیوں میں جشن کا سماں ہے۔اس تہوار کے دوران بہت سارے مذہبی رسومات بھی ادا کئے جاتے ہیں، جس کو دیکھنے کے لئے بڑی تعداد میں ملکی و غیر ملکی سیاح کیلاش وادیوں کا رخ کرتے ہیں۔اسے کیلاش کمیونٹی کے لوگ سال کے اختتامی تہوار بھی کہتے ہیں یوں وہ سال کو الوداع کہتے ہیں۔کیلاش چترال کی قدیم ترین روایت کے نمائندہ لوگ ہے۔بعض تاریخی روایات کے مطابق سولہویں صدی تک اس پورے خطے میں کیلاش تہذیب کے لوگ رہائش پذیر تھے۔عموما تہوار کا آغاز کلاش ویلی رمبور سے ہوتا ہے اور وہاں سے آہستہ آہستہ یہ بریر اور بمبوریت تک پہنچ جاتا ہے جبکہ تہوار کے آخری رسومات بمبوریت میں ادا کئے جاتے ہیں۔
اس تہوار کے موقع پرکیلاشی لوگ بکریاں ذبح کرکے ان کی قربانی دیتے ہیں۔ جبکہ تہوار کے آخری دنوں میں ایک ہفتے تک کلاش مرد و خواتین گھروں میں روپوش ہو کر عقائد و عبادات کی بجا آوری کرتے ہیں۔ اس دوران کوئی بھی غیر کیلاشی،کیلاش کمیونٹی کے گھروں میں نہیں جا سکتے اور نہ ہی کسی کیلاش سے مل سکتے ہیں۔ یہاں تک کے کسی غیر کیلاشی کاکیلاش کے گھروں کی دیواروں کو چھونا بھی معیوب تصور کیا جاتا ہے۔اسی تہوار کے دوران ہی کیلاش جوڑے پسند کی شادی بھی کرتے ہیں۔اس فیسٹیول میں چوچک سارا زاری منایا جاتا ہے۔ جس میں کیلاش قبیلے کے نوجوان لڑکے لڑکیاں اور چھوٹے بچے اس دن کو منانے کے لئے شام کے اوقات میں جنگلوں میں جاکر دیار کے درختوں سے ٹہنیاں توڑ کر لاتے ہیں اور آگ جلا کر اس آگ میں ڈالتے ہیں اور پھر لڑکیاں اور لڑکے علیحدہ علیحدہ آگ میں سے دھوئیں کے مرغولے اُٹھاتے ہوئے آپس میں مقابلہ کرتے ہیں جس گروہ کے آگ کا دھواں زیادہ اونچائی کو چھوتا ہے وہ گروہ جیت جاتاہے۔
چاموس فیسٹیول میں منائے جانے والے تہواروں میں منڈاہیک اور شارا بیرایک کی رسم بھی شامل ہے۔ شارابیرایک رسم میں کیلاشی اپنے گھروں میں آٹے سے مختلف اشیاء جس میں مارخور، چرواہے، گائے، اپنے بزرگوں کی نشانیاں اور دیگر مختلف چیزیں بناتے ہیں جس کو آگ میں پکانے کے بعد دھوپ میں رکھا جاتا ہے اور تیار ہوجانے کے بعد اس کو اپنے ہمسایوں میں تحفہ کے طور پر تقسیم کرتے ہیں۔ جس کا مقصد خوشحالی، سالگرہ اور چاوموس فیسٹیول کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے۔ اس دوران یہ اپنے رسمی گانے، نغمے گنگنا کر خوشی کا اظہار کرتے ہیں جبکہ منڈاہیک رسم میں کیلاشی قبیلے کے افراد ہاتھوں میں پائن درخت کی لکڑی میں آگ جلا کر پانچ منٹ کی خاموشی اختیار کرتے ہیں جو ان کے وفات پا جانے والے عزیزو اقارب کی یاد میں ہوتی ہیں۔ اس تہوار سے لطف اندوز ہونے اور اس کو دیکھنے کیلئے ہر سال لاکھوں کی تعداد میں غیر ملکی اور ملکی سیاح کیلاش قبیلے کا رخ کرتے ہیں۔
Daily Program
