اپنوں کی قدر اْن کے جیتے جی کیجئے!

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک سانپ نے مرغی کو کاٹ لیا، اور اپنے جسم میں زہر کو محسوس کرتے ہوئے، وہ اپنے مرغی خانے میں پناہ لینے پہنچی۔  
لیکن دوسری مرغیوں نے اْسے نکال باہر کرنے کو ترجیح دی تاکہ زہر پھیل نہ جائے۔  مرغی لنگڑاتی ہوئی درد میں روتی رہی۔اْس زہر کی وجہ سے نہیں جو اْس کے جسم میں پھیل رہا تھا بلکہ اپنوں کی بے رْوخی اور تلخ رویہ کی وجہ سے کیونکہ جب اْسے اپنوں کی ضرورت تھی تب انھوں نے ساتھ چھوڑ دیا۔  
اور یوں وہ چلی گئی،تیز بخار میں تڑپتی ہوئی، ایک ٹانگ گھسیٹتی، ٹھنڈی راتوں کے لیے بے بس،ہر قدم پر ایک آنسو گرتا۔  
مرغی خانے کی باقی مرغیوں نے اْسے دور جاتے دیکھا، کچھ نے آپس میں کہا: جانے دو۔۔۔۔ہم سے دْور ہی مر جائے گی۔  
اور جب مرغی آخرکار دھندلے افق میں گم ہو گئی، تو سب کو یقین ہو گیا کہ وہ مر چکی ہے۔ کافی عرصے بعد، ایک پرندہ مرغی خانے میں آیا اور اعلان کیا:  
 تمہاری بہن زندہ ہے! وہ یہاں سے دْور ایک غار میں رہتی ہے۔  
وہ ٹھیک ہو گئی لیکن سانپ کے کاٹنے سے اْس کی ایک ٹانگ جاتی رہی۔  
اْسے کھانا ڈھونڈنے میں دشواری ہوتی ہے اور تمہاری مدد کی ضرورت ہے۔  
یہ سنتے ہی خاموشی چھا گئی۔ پھر سب کے بہانے شروع ہوئے:  
 میں نہیں جا سکتی، انڈے دے رہی ہوں۔
میں نہیں جا سکتا، مکئی ڈھونڈ رہا ہوں۔
میں نہیں جا سکتی، اپنے چوزوں کی دیکھ بھال کرنی ہے۔
یوں ایک ایک کر کے سب نے انکار کر دیا۔ وہ پرندہ بغیر مدد کے واپس غار کو لوٹ گیا۔ اس طرح وقت گزرتا گیا۔  
کافی عرصے بعد، وہ پرندہ دوبارہ آیا، لیکن اس بار درد بھری خبر لے کر۔وہ بولا: تمہاری بہن چل بسی۔ وہ غار میں تنہا مر گئی۔کوئی نہیں تھا جو اْسے دفنائے یا اْس پر ماتم کرے۔ اْس لمحے سب پر گہرا دْکھ چھا گیا۔ مرغی خانے میں کراہٹوں کی گونج ہوئی۔ جو انڈے دے رہی تھیں، رک گئیں۔  
جو مکئی ڈھونڈ رہے تھے، دانے چھوڑ بیٹھے۔  جو چوزوں کی دیکھ بھال کر رہی تھیں، لمحہ بھر کو بھول گئیں۔  
پچھتاوا کسی زہر سے زیادہ کڑوا تھا۔ ہم پہلے کیوں نہیں گئے؟سب اپنے آپ سے پوچھنے لگے۔ اور سب روتے ہوئے غار کی طرف چل پڑے۔ اب اْن کے پاس ملن کی وجہ تھی، لیکن بہت دیر ہو چکی تھی۔  
جب وہ غار پر پہنچے، تو مرغی نہ ملی،صرف ایک خط ملا جس پر لکھا تھا:  
زندگی میں اکثر لوگ زندہ رہتے ہوئے تمہاری مدد کے لیے ایک قدم نہیں اْٹھاتے، لیکن مرنے کے بعد تمہیں دفنانے کے لیے دنیا پار کر آتے ہیں۔ اور جنازوں کے بیشتر آنسو درد کے نہیں، بلکہ پچھتاوے اور افسوس کے ہوتے ہیں۔
اس لئے اپنوں کی قدر اْن کے جیتے جی کیجئے بعد میں سوائے آنسوؤ ں اور پچھتاؤے کے کچھ نہیں ملتا۔

Daily Program

Livesteam thumbnail