گوبریلا

دیہی علاقوں میں ایک کیڑا پایا جاتا ہے۔ جوگوبریلا کہلاتاہے۔ اسے گوبر کا کیڑا بھی کہا جاتا ہے۔انگریزی میں اسے Dung beetle یا Dung roller کہا جاتا ہے جبکہ پشتو میں گنگوٹ بولتے ہیں۔مقامی لوگ اسے مختلف ناموں سے جانتے ہیں۔اس کیڑے کا تعلق کیڑوں کے Scarabaeidaeخاندان سے ہے۔اس خاندان میں اور بھی بہت سے کیڑے ہیں لیکن ان کا گوبر کے ساتھ کوئی سروکار نہیں۔اس خاندان میں صرف گوبر کے کیڑے کے 5000 سے زائد اقسام ہیں۔
گوبر کے اعتبار سے اس کیڑے کی تین اقسام ہیں۔
۱۔ایک قسم Dung roller ہے جو گوبر سے بال جیسی شکل بناتے جسے وہ غذا اور افزائش نسل کے لئے استعمال کرتے ہیں۔
۲۔ دوسری قسم کو Dung tunnelers کہا جاتا ہے۔یہ جہاں بھی گوبر دیکھتے ہیں اس کو وہی زمین میں دفن کر دیتے ہیں۔
۳۔تیسری قسم کو Dwellers کہا جاتا ہے جو کہ نا تو گوبر سے بال بناتے ہیں اور نہ دفناتے ہیں بس صرف اس کے اندر رہتے ہیں۔
گوبر کے کیڑے مختلف جگہوں جیسے جنگل، کھیت، صحرا، چراگاہوں میں رہتے ہیں۔ان کو زیادہ سرد یا خشک جگہیں بالکل پسند نہیں ہوتیں۔
یہ کیڑے مختلف جانوروں کے فضلے، سڑے ہوئے کچرے، مشروم، سڑے ہوئے پتے، میوے کو بطور خوراک استعمال کرتے ہیں جبکہ کچھ انواع دوسرے چھوٹے کیڑوں کو کھاتے ہیں۔گوبر کھانے والے انواع گوبر کے علاوہ کوئی اورچیز نہیں کھاتے۔کچھ انواع کی حس اتنی تیز ہوتی ہے کہ ان کو تھوڑی دیر پہلے ہی پتہ چل جاتا ہے اور وہ اسی جگہ گوبر کا انتظار کرتے ہیں۔گوبر حاصل کرنے کے بعد یہ نہایت تیزی سے اس کو اپنی رہائش گاہ تک لے جاتے ہیں کیونکہ اگر راستے میں کسی اور گوبر کے کیڑے نے دیکھ لیا تو چرانے میں دیر نہیں کرتے۔اگر آپ دو کیڑوں کو ایک بال لے جاتے ہوئے دیکھیں تو یہ بالکل نا سوچیں کہ یہ ایک دوسرے کی مدد کر رہے ہیں دراصل یہ چوری ہو رہی ہوتی ہے۔ان کا آپس میں مقابلہ بہت دلچسپ ہوتا ہے.یہ کیڑے اپنے جسم سے دس گنا زیادہ وزن کا گوبر ایک وقت میں رول کر کے لے جا سکتے ہیں۔
ایک نوع جس کو Onthophagus taurus بولتے ہیں، وہ اپنے وزن سے 1140 گنا زیادہ وزن کا گوبر ایک وقت میں لے جا سکتا ہے، یہ ایسا ہی ہے کہ ایک انسان 4 بھری بسوں کو اٹھا کر لے جائے۔گوبر کے کیڑے کی مادہ بال نما گوبر کے اندر انڈے دیتی ہے جس سے بچے نکل کر اسی بال میں رہتے ہیں اور کھاتے ہیں۔انھیں گائے اور بھینس کے تازہ گوبر کی خوشبو بہت پسند ہوتی ہے۔
یہ صبح کے وقت گوبر کی تلاش میں نکلتا ہے اور دن بھر جہاں کہیں بھی گوبر ملتا ہے اس کے گولے بنانے لگتا ہے۔ شام تک وہ ایک بڑا حلقہ بنا لیتا ہے۔ پھر اس گیند کو دھکیل کراسے اپنے بل پر لے جاتا ہے۔ لیکن بل پر پہنچ کر اسے معلوم ہوتا ہے کہ گیند تو بہت بڑی ہو گئی ہے لیکن اس کے بل کا دروازہ بہت چھوٹا ہے۔ کافی محنت اور کوشش کے بعد بھی جب وہ اس گیند کو بل کے اندر نہیں دھکیل پاتا تو اسے وہیں چھوڑ کر بل کی طرف چلا جاتا ہے۔ 
گوبریلا گوبر کو طرح طرح سے اِستعمال کرتا ہے۔ یہ گوبر کو کھاتا ہے اور اِس میں انڈے دیتا ہے۔تازہ گوبر پر قبضہ کرنے کے لیے اِن کیڑوں میں سخت مقابلہ ہوتا ہے۔ تحقیق دانوں نے ایک بار دیکھا کہ ہاتھی کے گوبر پر تقریباً 16 ہزار گوبریلا جھپٹ پڑے اور اِسے دو گھنٹے کے اندراندر چٹ کر گئے۔ جب ایک کیڑا تھوڑے سے گوبرکو گیند کی شکل دیتا ہے تو اسے کو ایک سیدھی سمت میں دھکیلتا ہے۔ ایسا کرنے سے وہ گیند کو تیزی سے دُور لے جا سکتا ہے۔لیکن یہ کیڑا کیا کرتا ہے تاکہ وہ ایک دائرے میں ہی گھومتا نہ پھرے بلکہ سیدھی سمت میں جائے، خاص طور پر رات کے وقت تحقیق دان مرقس برن کہتے ہیں کہ گوبریلا ستاروں کی مدھم سی روشنی کو دیکھ کر بھی صحیح سمت کا اندازہ لگا سکتا ہے اور اِس کے لیے اُسے زیادہ ذہانت کی ضرورت بھی نہیں پڑتی۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ گوبریلا کی اِس صلاحیت پر تحقیق کرنے سے اِنسان ایسی مشینیں بنا سکتا ہے جو اُس وقت بھی صحیح سمت کا اندازہ لگا سکتی ہیں جب راستہ اور اِردگِرد کی چیزیں اِتنی واضح نظر نہیں آتیں۔
زرعی لحاظ سے گوبر کے کیڑے نہایت فائدہ مند ہیں۔یہ recyclingکرتے ہیں جس سے زمین زرخیز ہوتی ہے اور مٹی کی قدرتی ساخت بر قرار رہتی ہے۔گوبر ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے سے اس میں بہت سے درختوں کے بیج دور تک پھیل جاتے ہیں جو جنگلات بنانے میں مفید ہوتے ہیں۔گوبر کو بر وقت مویشیوں کے پاس سے دور لے جانے اور زمین میں دفن کرنے سے مویشی بہت سی بیماریوں اور دوسرے کیڑوں کے حملے سے محفوظ رہتے ہیں جو اس گوبر میں ہوتے ہیں۔چائنہ اور کچھ افریقی ممالک ان کیڑوں کو بطور خوراک بھی استعمال کرتے ہیں۔

Daily Program

Livesteam thumbnail