واپسی شرمندگی نہیں، دانائی ہے!
ایک جاپانی فلسفی نے کہا تھا:اگر آپ کسی غلط ٹرین پر سوار ہو جائیں تو جتنی جلدی ممکن ہو قریبی اسٹیشن پر اُتر جائیں، کیونکہ جتنا وقت گزرے گا، واپسی کا سفر اتنا ہی مشکل اور تھکا دینے والا ہو گا۔ یہ محض ٹرین کی بات نہیں، زندگی کی بھی ہے۔
ہم سب کبھی نہ کبھی ایسی ”ٹرین“ پر سوار ہو جاتے ہیں جو ہمارے خواب، مزاج یا مقصد کے خلاف ہوتی ہے۔ نوکری، رشتہ، رویہ، یا حتیٰ کہ کوئی عادت لیکن ہم ضد، انا یا خوف کی وجہ سے اگلے اسٹیشن کا انتظار کرتے رہتے ہیں۔اپنے دل کو سمجھاتے ہیں خود کو دلاسے دیتے ہیں کہ شاید اگلا اسٹاپ بہتر ہو۔ لیکن دل تو جانتا ہے، یہ ٹرین ہی غلط ہے۔اب بھی وقت ہے جلدی اْتر جاؤ۔ ورنہ واپسی کا کرایہ تمہارے حوصلے، صحت اور خوابوں سے وصول کیا جائے گا۔ لوگ مذاق اْڑائیں گے، پیٹھ پیچھے باتیں کریں گے مگر دل، دماغ، روح کا بوجھ اْتر جائے گا۔
اگر آپ بھی کسی ایسی ”ٹرین“پر ہیں جو آپ کو اندر سے پشیمان کر رہی ہے، تو یقین جانیے، اُترنے میں کوئی شرمندگی نہیں۔ حماقت تو وہ ہے جو مسافر اپنی ضد میں رہے کہ چلنے دو، کچھ تو بدل جائے گا۔ لیکن جو چیز اندر سے بوسیدہ ہو، وہ منزل پر پہنچ کر بھی مضبوط نہیں ہو گی۔
اس لئے یاد رکھیں! واپسی شرمندگی نہیں، دانائی ہے۔
Daily Program
