بڑے مقاصدبڑے افعال
اکثر اوقات ایسے ہوتا ہے کہ جب ہم اپنی زندگی میں آگے بڑھنے کا ارادہ کرتے ہیں۔اپنے مستقبل کو سنوارنے کیلئے محنت کرتے ہیں تو بہت سے لوگ،رشتے دار اور دوست بھی ایسے ہوتے ہیں جو ہمیں طعنہ دیتے ہیں ہم پہ ہنستے ہیں کہ ہم بہت دیر لگا رہے ہیں۔ہماری محنت وقت کا ضیاع ہے یا اور بھی طرح طرح کی باتیں کہتے ہیں جس سے بعض دفعہ ہم دل برداشتہ ہو کر ہمت ہار جاتے ہیں۔یہ کہانی خصوصی طور پر اْن نوجوانوں کیلئے ہے جو آگے بڑھنا تو چاہتے ہیں لیکن کبھی حالات کو دیکھ کر تو کبھی لوگوں کے رویے اور تلخ باتوں سے اپنے ارادے، اپنے خواب ترک کر دیتے ہیں۔ تو یہ کہانی ہے ایک ہتھنی اور ایک کتیا کی،جو ایک ہی جنگل میں رہتی تھیں اور ایک ہی وقت میں حاملہ ہو گئیں۔
تین مہینے بعد کتیا نے چھ بچے جنے جبکہ ہتھنی ابھی تک حاملہ تھی۔ چھ مہینے بعد، کتیا دوبارہ حاملہ ہو گئی اور نو مہینے بعد اس نے درجنوں بچے جنے، لیکن ہتھنی ابھی تک حاملہ تھی۔یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہا اور کتیا کے بارہ بچے ہو گئے جبکہ ہتھنی ابھی تک حاملہ تھی۔اٹھارہ مہینے بعد، کتیا ہتھنی کے قریب جا کر اْس سے پوچھنے لگی:
کیا تمہیں یقین ہے کہ تم حاملہ ہو؟ ہم دونوں ایک ہی وقت میں حاملہ ہوئیں تھیں، میں تین بار دس دس بچوں کو جنم دے چکی ہوں اور وہ اب بڑے کتے بن گئے ہیں جبکہ تم ابھی تک حاملہ ہو، یہ کیا ماجرا ہے؟
ہتھنی نے مسکراتے ہوئے جواب دیا:جو کچھ میں اپنے اندر پال رہی ہوں وہ کوئی کتا نہیں بلکہ ہاتھی ہے۔ میں دو سال بعد صرف ایک ہاتھی کو پیداکرتی ہوں۔تم دیکھناجب میرا بچہ زمین پر قدم رکھے گا، تو زمین پر لرزش محسوس ہوگی۔جب میرا بچہ سڑک پار کرے گا، تو لوگ چلنا چھوڑ دیں گے اور اْسے تعریفی نظروں سے دیکھیں گے۔جو کچھ میں اپنے اندر پال رہی ہوں وہ ایسا وجود ہو گا جو سب کی توجہ کا مرکزہو گا، جو کچھ میں پال رہی ہوں وہ عظیم اور بڑا ہے۔یہ سنتے ہی کتیا چپ کر کے چلی گئی۔
دوستو!یہ کہانی نوجوانوں کیلئے سبق آموزہے۔یعنی جب بھی آپ دیکھیں کہ دوسرے لوگ جلدی جلدی اپنے مقاصد حاصل کر رہے ہیں کامیاب ہو رہے ہیں توآپ اپنا اعتماد نہ کھوئیں۔دوسروں کو کامیاب ہوتا دیکھ کر اْن سے حسد نہ کریں۔نہ مایوس ہوں،نا اْمید تو بالکل نہیں ہونا اور نہ ہی پریشان ہونا ہے بلکہ اپنے آپ پر اور اپنی محنت پر بھروسہ رکھیں کہ آپ کا وقت بھی آئے گا اور ضرور آئے گا کیونکہ بڑے مقاصد حاصل کرنے کیلئے بڑی مشکلات کا سامنا کرتا پڑتا ہے۔
Daily Program
